یہ صحیح ہے کہ قدرت کسی چیز کو ایک حال میں رکھنا نہیں چاہتی۔ قانونِ تغیر، جمادات، نباتات اور حیوانات میں ہر آن جاری ہے۔ موت بھی ایک ایسا تغیر ہے جو اس دنیا کے نظام کے لیے اسی قدر ضروری ہے جس قدر کہ زیست، لیکن خیال رکھیے کہ قدرت ہم کو ایک معین وقت میں ضرور موت سے ہم آغوش کرنا چاہتی ہے، مگر اس معین وقت سے پہلے اس کا ہرگز منشا نہیں ہے کہ ہم ہلاکت اور امراض سے ہم کنار ہوں۔ آپ جتنا اس مسئلے پر غور کیجئے گا یہ حقیقت واضح ہوتی جائے گی کہ ہمارا تمام نظام جسمانی اور جسم سے باہر کی تمام چیزیں ہماری صحت اور ہمارے شباب اور درازی عمر کی معاون ہوتی ہیں۔طوالت ِ عمر اور صحت کا وراثت یا موروثی اثرات سے بھی گہرا تعلق ہوتا ہے۔ جو لوگ طویل العمر آبا و اجداد کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں وہ بڑی عمر تک پہنچنے کا امکان رکھتے ہیں، لیکن اس کے یہ معنی ہرگز نہیں ہوسکتے کہ وہ حفظ صحت کے تمام اصول بالائے طاق رکھ دیں اور صرف وراثت پر بھروسہ کرلیں۔ ایسے لوگ یقیناً طویل عمر حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے اور اپنی اس خصوصیت کو زائل کردیں گے۔ اس کے مقابلے میں ان لوگوں کو بھی مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے جن کے آباو اجداد کی عمریںکم تھیں یا وہ کسی خاص مرض میں مبتلا تھے۔ اس قسم کی وراثتی خصوصیات کو ہم اپنی جدوجہد اور استقلال سے زائل کرسکتے ہیں۔ اگر کم عمر والدین کا کوئی فرد طے کرے کہ وہ اپنی عمر کو طویل کرے گا اور اس سلسلے میں ہر کوشش سے دریغ نہ کرے گا تو وہ یقیناً اس میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ طویل العمری بعض خطوں اور ملکوں کی خصوصیت بھی ہے۔بڑھاپے اور کم عمری کے اسباب: (۱)شراب، (۲)بسیاری خوری، ص(۳)تمباکو نوشی، (۴)کثرتِ مجامعت، (۴)کثافت، (۵)حرص و ہوس، (۷)طمع اور کنجوسی، (۸)غصہ، (۹)خودنمائی، (۱۰)مانع حمل طریقے۔
(۱)شراب: یہ مذہبی اور اخلاقی اعتبار سے مسلمہ طور پر ام الخبائث ہے۔ طبی نقطہ نظر سے بھی مضر چیز ہے۔ جسم میں اس کا خراب اثر زیادہ تر جگر اور آلاتِ خون پر پڑتا ہے۔ شراب کے عادی صلابت شریانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں جو بڑھاپے کا پیش خیمہ ہے۔(۲)بسیار خوری:شیخ الرئیس بو علی سینا کا قول ہے کہ ہیضہ طاعون سے اس قدر لوگ نہیں مرتے جس قدر بسیار خوری سے۔ اس مقولے کی صحت قیامت تک مسلم رہے گی۔ خوراک کی زائد از ضرورت مقدار جسم میں داخل کردینے سے طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان بیماریوں کا تمام اعضائے جسم پر مخالف اثر یقینی ہے۔ جسم کو امراض کا اس طرح شکار بنائے رکھنے سے عمر کم اور بڑھاپے کی آمد جلد ہوتی ہے۔ (۳)تمباکو: تہذیب حاضر کی سب سے بڑی لعنت ہے۔ تمباکو نوشی اور تمباکو خوری دونوں نہایت مضر ہیں، لیکن تمباکو خوری کے اثرات اور بھی بے اندازہ ہیں۔ اس کا مضر اثر پھیپھڑوں پر ہوتا ہے اور غدئہ ورقیہ (تھائرائڈ) بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔ اس غدے کا صحت دماغی اور طوالت عمر سے خاص تعلق ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں